Monday 25 January 2016

غذا ۔ کھانے کے آداب

مخلوط غذا
------------

مخلوط غذا کیا ہے
.................
انسانی زندگی اور جسم کو قائم رکھنے کی لیے مختلف اقسام کی غذائیں  استعمال کرنی پڑتی ہیں۔
مثلاً حیوانی اور نباتاتی جو انسانی جسم کی نشونما کرتی  ہیں  اور انسان کے جسم میں جا کر کیمیائی مادوں
میں تبدیل ہو کر جسم  کے    ہر حصہ کو توانائی دیتے ہیں۔ان غذاؤں کو مخلوط غذا کہتے ہیں۔

مخلوط  غذا کے مرکبات 
.....................
گوشت،سبزی،اناج ،دودھ،انڈے مختلف قسم کی سبزیاں، کاڈ مچھلی کا تیل اور حیاتیں وغیرہ
(یعنی نباتاتی غذا حیوانی غذا)

مخلوط غذا کی کمی کےمنفی اثرات
.............................
مخلوط غذا کے اجزاء میں کسی جز کی کمی  کا لازمی نتیجہ انحطاط اور بدن کو نشوونما اور تغذیہ کا ناقص
ہونا ہے۔نائٹروجن اجزاء زیادہ  نہ استعمال  کریں گردے او ر جگر کو نقصان دیتے ہیں۔گوشت کا زیادہ

استعمال دماغ کو کند اور مزاج  کو  تند اور تیز بنا تا ہے۔
مخلوط غذا کے مثبت اثرات
.............................
 دماغی کام کرنے سے جسم تو زیادہ تحلیل نہیں ہوتا۔البتہ عصبی قوت ضرور صرف ہو تی ہے اس
 کے نتیجہ میں ہاضمہ بھی ضعیف ہو جا تا ہے۔،دماغی کام کرنے والوں کو کو نائٹروجنی اجزاء زود ہضم ہیں۔
ہماتے اعصاب میں بھی        زیادہ تر      نائٹروجن                                مرکبات     سے بنے ہوئے ہیں۔
بچپن اور لڑکپن میں نائٹروجنی اجزاء کی جوانی  اور بڑھاپے کی نسبت زیادہ ہو تی ہے۔گوشت
کا استعمال مناسب حد تک صحت کے لیے ضر وری ہے۔
ھانا پکانا
------------

کھانا پکا نا کےفوائد
..................
1-غذا کو پکانے سے وہ زود ہضم ہو جا تی ہے۔اس میں ریشے اور دوسری سخت اشیاء ملائم ہو جاتی
ہیں اور  زیادہ چبانا نہیں پڑتا۔اور دانت کو نقصان نہیں ہوتا۔
2-ہضم کرنے والی رطوبات اپنا فعل بخوبی انجام دے سکتی ہے۔ خوش ذائقہ اور خوش نما ہو جا تی 
ہے۔
3۔امراض کے جرا ثیم ہلاک ہو جاتے ہیں۔
بعض اشیاء کوپکا نے سے  ان کےتغذیہ بخشنے والے مفید  اور کارآمد اجزاء ضائع ہو جاتے 
ہیں مثلاً۔دودھ میں جو خمیر ہو تے ہیں جو اس کے اجزائے الحمیہ کو قابل ہضم بناتے ہیں۔اگر دودھ
زیادہ جوش دے کر  پکایا جائے تو وہ ضائع  ہیں۔دودھ توذائقہ کے لحاظ سے ٹھیک ہے۔لیکن دودھ
پینے کا صحیح مقصد فوت ہو جاتا ہے۔
    کھانا پکانے کے چار طریقے موجود ہیں۔
1۔ ابالنے سے  2                     2-تلنے سے                                     3۔بھوننے سے 4۔بھاپ دینے سے

ابالنے سے
.............
 ابلی ہوئی غذا میں اس قدر لذت نہیں ہوتی ہے۔جتنی کہ  پکی ہوئی غذا میں  ہوتی ہے۔ ا بالی ہوئی
غذا زود ہضم ہوتی ہے۔ اور وٹامنز سے بھر پور ہوتی ہے۔

ابالنے کا طریقہ
.............
(1) برتن میں پانی لے کر اس کو خوب جوش دیں جب پانی کھولنے لگے تو گوشت کو اس
 خوب   کھولتے ہوئے    پانی میں ڈال دیں۔تاکہ مقوی رطوبات خارج نہ ہونےپائیں۔
(2)آلو کو چھلکے         سمیت کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دینا چاہیے۔ ورنہ   اس کا عرق اور نمکیات
وغیرہ پانی میں نکل کر ضائع ہو جاتے ہیں۔
(3) یخنی یا شوربہ لگانا ہو تو گوشت کے چھوٹے چھو ٹے ٹکڑے ٹھنڈے پانی  میں ڈال کر
اس کو آہستہ آہستہ گرم کرنا چاہیے اس طریقہ سے گوشت کی مقوی رطو بتیں پانی میں آ جاتی ہے۔
اورضائع نہیں ہوتیں۔
(4)ابلا ہوا گوشت بھنا ہوا گوشت سے زیادہ لذیذ نہیں ہوتا ۔مگر زود ہضم ضرور ہو تا ہے۔
(5) تلنے کا مقصد ہے کہ چربی یا روغن میں گوشت               یا کسی اور چیز کا تلنا۔اس طریقے سے بھی
وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں اور غذا کا صحیح مفہوم  مفقود ہو جاتا ہے۔جڑوں والی  اور ہرے پتوں  کی
سبزیاں احتیاط سے اچھی طرح دھو کر پکانی چاہیے۔ سبزیاں یا پھل کافی دیر تک پانی بھگو کر نہ
رکھیں۔
پریشر ککر (PRESSURE COOKER)میں کھا نا پکا نے کے چند  فائدے ہیں۔
1- پریشر ککر پر کھانا 212F
 پر  بھاپ  میں پکتا ہے۔
2-پریشر ککر میں کھانا پکانے میں پانی اور وقت بہت کم لگتا  ہے۔ باہر سے آکسیجن شامل نہیں 
ہو سکتی۔جس  کی وجہ سے غذا کے ضروری  اور اہم اجزاء اور اسکی خوشبو بحال رہتی ہے۔
تکسیدی  عمل کی کمی کی وجہ سے وٹامن سی گرمی کی وجہ سے ضائع ہو جانے کے زیادہ امکانات
ہیں۔پریشر ککر  میں  زیادہ دیر تک غذا نہ رہنے دیں۔

کھانے  کے آداب وہدایات
----------------

کھانے کے آداب
..................
کھانا کھانے سے قبل صابن  سے ہاتھ دھونے چاہیے۔کیونکہ منہ صحت ومرض کےلیے 
ایک دروازہ ہے۔ اور عمل انہضام کی راہ میں یہ پہلی منزل ہے۔ زمین پر بیٹھ کر دسترخوان پر کھانا سنت
رسول ہے کھانا آہستہ آہستہ خاموشی اور اطمینان سے کھانا چاہیے۔تاکہ غذا کے ساتھ لعاب دہن
خوب اچھی طرح شامل ہو جائے۔اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ نشاستہ دار غذا شکر میں تبدیل ہو
جائے گی اور بہت آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے۔

دوران طعام خاموشی
..................
کھانے کے دوران کسی قدر خاموشی زیادہ بہتر ہے۔ کھانا کھاتے ہوئے زور زور سے
باتیں کرنے سے کھانے کی  طرف توجہ ہٹ جاتی ہے۔جس کی وجہ سے غذا زیادہ مقدار میں اور جلدی
کھائی جاتی ہے۔دوران طعام اخبا ر بینی نہیں کرنی چاہیے۔اس سے ذہن دوسری طرف منتقل ہو 
جاتا ہے۔اور آلات انہضام فعل درست طور  پر نہیں بجا لاتے ہیں۔ کھانے کے دوران میں بالکل
سکون کی بھی ضرورت نہیں۔دلچسپ اور خوش کن گفتگو کھانے کے دوران میں مفید ہے۔ تاکہ کھانا
آہستہ آہستہ کھا یا جا سکے۔

کھانے کے برتن
..................
کھانے کے برتن اچھی طرح دھونے چاہیے اور صاف ستھرے ہونے چاہئیں کھانے کے
برتن اچھی طرح ڈھانپ دینا چاہیے۔

اطمینان
...........
کھانا کھاتے وقت کسی قسم کی ذہنی پریشانی یا انتشار نہیں ہو ناچاہیے۔ پریشانی اور تفکرات کی
وجہ سے بھوک نہیں لگتی ہے۔

بھوک
.........
 اگر بھوک ہو تو کھانا کھانا چاہیے۔ورنہ کھانابالکل نہیں کھانا  چاہیے۔

ضرورت کے مطابق
....................
جتنی ضرورت  ہواس قدر  کھانا علیٰحدہ رکابی یا  کسی برتن  میں ڈا ل کر کھانا چاہیے۔ نہ زیادہ کھایا
جائے نہ کم۔اگر زیادہ کھانا مضرصحت ہے مگر بہت کم کھانا بھی توصحت کی خرابی اور بیماریوں کو دعوت
دیتا ہے۔کھانے کے بعد  ہاتھ دھونے چاہیے۔اور  روزانہ مسواک کرنی چاہیے تاکہ دانتوں میں غذا کے
جو زرے رہ  گئے ہوں وہ صاف ہو جائیں   ۔صاف نہ  کرنے  کی صورت میں وہ دانتوں  میں گل سڑ کر
کر دانتوں کی بیماریاں پیدا کر دیتے ہیں۔
بعد از طعام
..............
کھانا کھانے کے بعد فوراً سونا نہیں چاہیے۔ وگرنہ بدہضمی اور ضعف معدہ کی بیماری ہو جاتی
ہے۔۔کھانا کھانے کے تھوڑی دیر بعدغسل جماع اور مشقت کا کام نہیں کرنا چاہیے۔

No comments:

Post a Comment